About Me

My photo
Peshawar Based Journalist And Lecturer Of Media Studies

Friday, September 4, 2009

پشاور میں شادی ہال

حکومت کی عدم توجہی اور انتظامی محکموں کی ملی بھگت سے سے شہر بھر کے رہائشی اور کمرشل علاقوں میں قواعد وضوابط کے برعکس درجنوں شادی ہالز قائم ہوگئے ہیں جن کے باعث ٹریفک جام جیسے دیگر مشکلات کے باعث شہریوں کی زندگی اجیرن ہوکر رہ گئی ہے غیر قانونی طور پر قائم ہونے والے شادی ہالوں کے مالکان نے متعلقہ محکموں سے ساز باز کرکے ڈومیسٹک میٹروں پر گیس چوری،بجلی چوری کے علاوہ ایکسائز سمیت دیگر ٹیکسز چوری کرنے کے ذریعے حکومتی خزانے کو نقصان پہنچا رہے ہیں اس وقت پشاور میں ایک اندازے کے مطابق سترسے زیادہ شادی ہال قائم ہیں جن میں زیادہ تر ٹاﺅن تھری میں قائم کئے گئے ہیں بلکہ شاہین ٹاﺅن میں جتنے بھی ہوٹل اور ریسٹ ہاﺅسز موجود ہیں ان میں شادی ہال بھی موجود ہیں اس وقت پشاور بھر میں شادی ہال سڑک کے کنارے تعمیر کئے گئے ہیں جن میں اکثر وبیشتر کی کسی محکمہ میں رجسٹریشن نہیں ہے اور متعدد شادی ہال کسی قسم کے قواعد وضوابط کو پورا ہی نہیں کرتے قواعد وضوابط کے مطابق کسی بھی شادی ہال کے لئے تین کنال کا رقبہ ہونا ضروری ہے اور اس کی کمرشلائزیشن بھی ہونی لازمی ہے کمرشلائزیشن کے لئے بھی ایک کنال کا رقبہ ہونا ضروری ہے اس کے علاوہ شادی ہالز پر کمرشل ٹیکسز کے علاوہ مختلف بجلی ،گیس کے کمرشل میٹر ہونا ضروری ہے لیکن اس وقت شہر بھر میں صورتحال اس کے برعکس ہے اور زیادہ تر شادی ہال موجودہ قواعد وضوابط کی نفی کرتا ہے ذرائع کے مطابق زیادہ تر شادی ہالوں میں محکمہ گیس اور واپڈا کے ساتھ ساز باز کرکے ڈومیسٹک میٹر لگائے گئے جس سے گیس اور بجلی کی چوری جارہی ہے بہت سے ویڈنگ ہال بغیر نقشہ کے تعمیر کئے گئے ہیں جس کے لئے نقشہ پر بننا ضروری ہے

غیر قانونی شادی ہال سی ڈی ایم ڈی اور ٹاﺅن کے عملہ کی ملی بھگت سے چلتے ہیں ایسے لوگ پہلے عملہ کی ملی بھگت سے خاموشی سے بلڈنگ تعمیر کرتے ہیںبعد ازاں شادی ہال قائم کرلیتے ہیں شادی ہالوں کی تعمیر میںمتعلقہ محکموں کی انتظامی ڈیوٹیاں سوالیہ نشان ہے قانونی طورپر چلنے والے شادی ہالز سی ڈی ایم ڈی کے قواعد و ضوابط کے تحت کام کر رہے ہیں اس حوالے سے ٹاﺅن کے ایک اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ غیرقانونی شادی ہالوں اورعمارتوں کی تعمیر میں ٹاﺅن کے اہلکار ملوث ہیں ان کی ایماءپر ہی یہ تعمیراتی کام ہوتے ہیں اور اس وقت ٹاﺅن ،اور گلبہار میں درجنوں غیرقانونی شادی ہالز قائم ہیں جو صبح کو سکول ہوتے ہیں اور شام کے وقت ان سے شادی ہال کا کام لیا جاتا ہے جبکہ بعض جگہوں پر خیمہ شادی ہال بھی قائم ہیں جو قانون کی سراسر خلاف ورزی ہے


شادی ہالوں کے نقشہ جات کے حوالے سے قوانین کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس وقت ضلعی حکومت کی جانب سے شادی ہالوں کے سلسلے میں کوئی قانون موجود نہیں اور وہ بھی سی ڈی ایم ڈی کی جانب سے شادی ہالوں کے متعلق وضع کردہ قوانین کو ہی اپلائی کرتا ہے قانون کے مطابق شادی ہال کے قیام کے لئے 4کنال کا رقبہ ہونا ضروری ہے اور اس کی کمرشلائزیشن بھی لازم ہے قبل ازیں اس سے پہلے رقبہ کم رکھا گیا تھا لیکن شہریوں کو درپیش مسائل کے باعث اس کے رقبے میں اضافہ کردیا گیا اس وقت اگر دیکھا جائے تو کوئی بھی شادی ہال قانون کو فالو نہیں کرتا جس کے باعث رہائشی علاقوں میں غیر قانونی شادی ہالوں کے قیام کی وجہ سے وہاں کے رہائشیوں کی زندگی اجیرن ہوکر رہ گئی ہے

1 comment: