About Me

My photo
Peshawar Based Journalist And Lecturer Of Media Studies

Friday, September 4, 2009

صوبہ سرحد میں این جی اوز کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر

صوبائی دارلحکومت پشاور میں عوام کے فلاح وبہبود اور ترقیاتی کاموں کے نام پر قائم ہونے والی غیر سرکاری اداروں (این جی اوز) کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے صوبہ سرحد میں اس وقت تین ہزار اٹھ سو سے زیادہ چھوٹی بڑی این جی اوز سوشل ویلفیئر سے رجسٹرڈ ہیں جو مختلف سیکٹر ز میں کام کر رہے ہیں مگر اتنی بڑی تعداد میں این جی اوز کی موجودگی کے باوجودپشاور شہر سمیت صوبہ بھر میں کوئی ترقی نظر نہیں آرہی اس وقت خواتین اور چائلڈ لیبر پر پچاس سے زائد این جی اوز کام کر رہی ہیں مگر ان این جی اوز کی کارکردگی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ پشاور شہر میں چائلڈ لیبر پر چار درجن سے زیادہ این جی او ز کے کام کے باوجود صرف پشاور شہر میں ہزاروں کی تعداد میں سٹریٹ چائلڈ ان کے منہ پر طمانچہ مار رہے ہیں صدر میں خیبر سپر مارکیٹ ،کارخانو مارکیٹ،ہشت نگری،فردوس بازار،حاجی کیمپ اڈہ ،کوہاٹ اڈہ اور دیگر علاقوں میں یہ بے گھر بچے صبح ہوتے ہی ان علاقوں میں گندگی کے ڈھیروں سے کھانے کی اشیاء،شربت کی خالی بوتلیںاور دیگر سامان اٹھانے میں مصروف ہوتے ہیںیہ معصوم سے چھوٹے بچے گھروں میں جاکر گند اور باسی روٹیاں مانگتے ہیں جن کے کاندھوں پر بوریاں یا ہاتھوں میں تھیلے ہوتے ہیںاین جی اوز کے ساتھ ساتھ ایم ایم اے دور میں بننے والا دارالطفال میں ناکافی سہولیات کی وجہ سے وہاں پر مقیم بچوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اس وقت مذکورہ سنٹر میں درجن بھر بچے رہائش پذیر ہیں پشاور میں جو این جی اوز بچوں کے حقو±ق کے حوالے سے کام کر رہی ہیں صرف ہوٹلوں میں سیمیناروں تک ہی محدود ہوگئی ہیں جو صرف وہاں بیٹھ کر زبانی جمع خرچ کرکے اخبارات میں اپنی تصویریں چھاپ دیتے ہیں اور اس مد میں غیر ملکی ڈونر ایجنسیز سے لاکھوں روپے وصول کر رہے ہیں

No comments:

Post a Comment